Ticker

6/recent/ticker-posts

مثنوی زہر عشق از مرزا شوق – مکمل خلاصہ، مرکزی خیال اور کہانی | Masnavi Zahur-e-Ishq Full Summary


"مثنوی زہر عشق از مرزا شوق – مکمل خلاصہ، مرکزی خیال اور کہانی | Masnavi Zahur-e-Ishq Full Summary"


مرزا شوق کی مثنوی زہر عشق کا خلاصہ

مرزا شوق لکھنوی کی اردو مثنوی زہرعشق زبان و بیاں اور سادہ پلاٹ کی وجہ سے اردو مثنوی نگاری میں خاص مقام کی حامل ہے۔یہ اردو کے مشہور شاعر مرزا شوق لکھنوی کی تیسری مثنوی ہے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ شوق کی آپ بیتی ہے جو اس نے مثنوی کی صورت میں بیان کی ہے۔وہ اس کہانی کے توسط سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مشرقی معاشرے میں محبت کی راہ پر چلنے والوں کو کن مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ کہانی اپنے دور کی گرتی ہوئی اخلاقی اقدار کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ درج ذیل سطور میں زہر عشق کا خلاصہ بیان کیا جاتا ہے۔

شاعر کے پڑوس میں ایک تاجر کا گھر ہے۔یہ تاجر علاقہ کا نیک نام اور مشہور سوداگر ہے۔اس کی ایک خوب صورت جوان بیٹی ہے۔اس لڑکی کو کو پڑھنے لکھنے کا بہت شوق ہے۔وہ ادبی ذوق کی حامل ہے۔ایک دن جب بارش کے بعد موسم سہانا ہوگیا تو شاعر کا جی چاہا کہ وہ چھت پر جاکر کھلی فضا سے لطف اندوز ہو۔وہ چھت پر ٹہل رہا تھا کہ اس کی نظر قریبی گھر کی چھت پر پڑی۔وہاں تاجر کی خوب صورت لڑکی اپنی سہیلیوں سے ہنس کھیل رہی تھی۔لڑکی کا حسن و جمال دیکھ کر شاعر اس پر عاشق ہوگیا۔یوں دونوں کے درمیان پیارومحبت کا سلسلہ چل پڑا۔وہ چھپ چھپا کر ملتے اور اپنے دل کی خواہشیں پوری کرتے۔

ایک دن لڑکی کے والدین کو اس بات کا پتہ چل گیا اور انہوں نے بدنامی سے بچنے کے لیے وقتی طور پر لڑکی کی کو شہر بنارس کسی رشتہ دار کے ہاں بھیجنے کا ارادہ کر لیا۔لڑکی نے اپنے محبوب کو خط لکھا اور ساری بات بتائی۔اس کے جواب میں عاشق نے اسے مشورہ دیا کہ لڑکی کو والدین کی بات مان لینی چاہیے۔اس نے کہا کہ ماں باپ اپنی اولاد کا برا نہیں سوچتے۔ان کا اولاد پر بڑا حق ہوتا ہے۔

 

کچھ عرصہ بعد لڑکی کسی مزار پر حاضری کے بہانے گھر سے نکلی اور لڑکے سے ملاقات کی۔اس نے بتایا کہ وہ جدائی برداشت نہیں کر سکتی ۔اس نے کہا کہ وہ زہر کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلے گی۔اس پر لڑکے نے اسے منع کیا۔اور کہا کہ اگر اس نے خودکشی کی تو وہ بھی اپنی زندگی ختم کرلے گا ۔

ایک روز عاشق کے دوستوں نے بتایا کہ تاجر کے گھر سے رونے کی آواز آرہی ہے۔اسے پتہ چل گیا کہ محبوبہ نے زہر کھا کر جان دے دی ہے۔عاشق اس خبر سے دل برداشتہ ہوگیا اور اس نے بھی زہر کھالیا۔تاہم اسے بچا لیا گیا اور تیسرے دن بعد اسے ہوش آگیا۔

خلاصہ:پروفیسر اشفاق شاہین 


"مثنوی زہر عشق از مرزا شوق – مکمل خلاصہ، مرکزی خیال اور کہانی | Masnavi Zahur-e-Ishq Full Summary"

Masnvi zahar ishq ek ladki aur ladke ke ishq ka kissa hai ladke ke pados mein tajur rahata tha aur uski Jawan beti ek din chhat per aae.  ladke ko us se ishq ho Gaya Uske baad wo dono chup chup milane lage. Es baat ki khabar ladki ke waldain ko hui aur unhone ladki ko Kisi dusre shahar bhejne Ka irada kiya.ladki judaai bardasht nahin kar sakti thi usne yah baat jab aapane aashiq se kahe to aashiq ne usy kaha k walidain  ki baat man lene  cheay.  aakhir kar ladki judai aur badnami ke khauf se zahar khakar mar gai.Aashiq ne bhi zahar khaya lekin teesre din usko hosh a gaya aur usne apni jindagi ke din ladki ki yad mein guzaray.

Zehr e ishq urdu ki mashahoor masnvi hai.miza shauq ne es mein zyada kidar nhi daly.  ye ek sada magar pur asar masnvi hai. es k andaz e tehreer nay mirza shouq ko urdu main lazawal kr dia hi.

مثنوی زہرِ عشق از مرزا شوق لکھنوی –خلاصہMasnavi Zahur-e-Ishq by Mirza Shauq  Ka Khulasa