![]() |
Mirza Shouq ki Masnavi Zehre Ishq k Kirdar..Tajzia |
مثنوی زہرعشق کے کرداروں کا تجزیہ
زہر عشق اپنے دور کی معروف مثنوی
ہے۔اس کے مصنف مرزا شوق ہیں۔انہوں نے جس دور میں مثنوی نگاری شروع کی اس وقت میر
حسن اور دیاشنکر نسیم پہچان بناچکے تھے۔مرزا شوق نے اپنے فکرو فن سے اس میں اپنا
مقام پیدا کیا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اپنے ہم عصر مثنوی نگار شعرا کے مقابلے
میں مرزا شوق کی مثنویات میں بہت کم کردار پائے جاتے ہیں۔میر حسن اور دیاشنکر نسیم
کے ہاں کرداروں کی بھرمار ہے۔اس کے برعکس شوق کی مثنویوں میں چند ایک کردار ہی
ملتے ہیں۔
مثنوی زہر عشق میں بھی دو ہی قابل
ذکر کردارہیں۔ہیرو اور ہیروئن کے علاوہ لڑکی لڑکے کے والدین اور ماما کے کردار
برائے نام ہی ہیں۔ساری کہانی عاشق اور معشوق کے گرد گھومتی ہے۔آئیں ان دوکرداروں
کا جائزہ لیتے ہیں۔
|
عاشق کا کردار
اس کہانی کا ہیرو ایک نوجون عاشق ہے
جو اپنے پڑوسی کی لڑکی کے عشق میں مبتلاہوجاتا ہے۔مرزا شوق نے مثنوی میں اس
کا نام استعمال نہیں کیا۔انہوں نے ہیرو کے لیے ’’میں‘‘ کا صیغہ استعمال کیا ہے۔ایسے
محسوس ہوتا ہے گویا مرزا شوق مثنوی زہرعشق میں اپنا ہی کوئی واقعہ بیان کر رہے
ہیں۔اردو کی دیگر مثنویوں کے ہیروز کی طرح یہ بھی ایک عیاش،بےعمل اور ڈرپوک شخص کا
کردار ہے۔ کہانی بھی عشق کی ایک روایتی داستاں ہے۔فرق صرف اتنا ہے کہ دیگر مثنویوں
میں عاشق اور معشوق آخر میں مل جاتے ہیں اور ہنسی خوشی رہنے لگتے ہی۔اس میں ہیروئن
زہر کھا کر زندگی کا خاتمہ کرلیتی ہے۔ہیروئن کے زہر کھانے کا ذمہ دار بھی اس کا
عاشق یعنی اس مثنوی کا ہیرو ہے۔جو ہیروئن کے ساتھ عشق تو لڑاتا رہا مگر لڑکی کے
والدین کو پتہ چل جانے کے بعد معاملات سلجھانے اور اپنے محبوب کو حاصل کرنے کی
کوشش کرنے کی بجائے اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتاہے۔یوں مثنوی کی ہیروئن زہر کھاکر
جان دینے پر مجبور ہوجاتی ہے۔مثنوی کے مصنف عاشق کا خود غرض اور عیاش کردار تخلیق
کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔جو ہمارے معاشرئے ہی کا ایک زندہ کردار محسوس ہوتا ہے۔
مثنوی زہرعشق کی ہیروئن کا کردار
مثنوی زہر عشق کی ہیروئن ایک معصوم
دوشیزہ ہے۔یہ کردار ہمارے معاشرے کی مشرقی روایت کی حامل لڑکی کا کردار ہے۔وہ ایک
طرف اپنے محبوب کے لیے وفا کی دیوی ہے تو دوسری جانب اپنے والدین کی عزت کی امین
بھی ہے۔کہانی کی ہیروئن اپنے پڑوسی نوجوان کی محبت کے جال میں پھنس جاتی ہے۔جب
والدین کو حقائق کا علم ہوتا ہے تب وہ اس کو کسی دوسرے شہر بھیجنے کا فیصلہ کرتے
ہیں۔
![]() |
ہیروئن ایک طرف اپنے محبوب کی جدائی
میں بے قرار ہے تو دوسری طرف اپنے والدین کا حکم ماننے پر مجبور ہے۔وہ اپنے عاشق
کو سارے معاملات سے آگاہ کرتی ہے۔لیکن مفاد پرست اور بے عمل عاشق اسے مشکل سے
نکالنے کی بجائے نصیحت کرنا شروع کردیتا ہے۔اور اسے والدین کی بات ماننے پر مجبور
کرتا ہے۔محبوب کی بے عملی اور بے وفائی کا شکار اور والدین کی بدنامی سے خوف زدہ
ہیروئن آخر زہر کھاکر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتی ہے۔
زہر عشق میں ہیروئن کا کردار مرزا
شوق کی مثنوی کا ایک یاد گار کردار ہے۔یہ ایک زندہ اورمعاشرے کا جیتا جاگتا کردار
ہے۔اس کردار نے مثنوی زہر عشق میں سوگوارماحول پیدا کرکے تاثر میں اضافہ کیاہے۔
یہ مثنوی کم کرداروں پر مشتمل ہونے
کا باوجود گہرے تاثر کی حامل ہے۔یہ ایک سیدھی سادی کہانی ہے ۔ہمارے معاشرے میں
ایسے کردار بکثرت پائے جاتے ہیں جو معصوم، بھولی بھالی لڑکیوں کو اپنی محبت کے
چنگل میں پھنسالیتے ہیں اور ان کی زندگی برباد کردیتے ہیں۔مثنوی زہر عشق میں
بھی ایک ایسی کی کہانی بیان کی گئی ہے۔یہ مثنوی مرزا شوق کا شاہکار قرادی
جاسکتی ہے۔
مرزا شوق
لکھنوی کی مثنوی زہر عشق کے کرداروں کا فکری و فنی تجزیہ |
Mirza
Shouq Lakhnawi ke Masnavi Zehre Ishq ke kidaron Se pata Chalta hai ki Hero ka
kirdar ek riwayti kirdar hai.yeh ek aisa kirdar hai Jo Urdu ki mukhtalif
masnavi mein ayyash insan ka kirdar hai . jo Ek bholi bhali ladki ko apne
chakkar mein phasakar usse ayyashi karta hai aur uske baad usy chhod deta hai
jab ki is masnavi mein heroine ka kirdar ek aisi ladki ka hai Jo masoom hai
bholi bhali hai aur aise logon ke hathe chadh Jaati Hai Jo unse Ishq karke unki
Jindagi kharab kar dete Hain.
Mirza
Shouq ne apni masnavi Zehre ishq aek sachi kahani paish kihai. yah kaha ja
sakta hai masnavi zahare ishq ek umda dastan Hai . shok ek writer k taur per
bulandi pe najar aate hain .Unki is masnavi ko unki sab se umda takhleeq karar
diya Ja sakta hai .Zehre Ishq Ne unhen urdu ki adab mein ek buland Mukam ata
kiya hai . vah aaj tak Urdu shayari aur masnavi nigari mein pahchane Jaate
hain.