Ticker

6/recent/ticker-posts

تقطیع کےبنیادی اصول|شاعری کیسے کریں|Taqtee ka tareeqa

 

تقطیع کےبنیادی اصول|شاعری کیسے کریں|Taqtee ka tareeqa
شعر کی تقطیع کے بنیادی اصول

 

قواعد تقطیع

اس مضمون میں شعر کی تقطیع سیکھنے کے بنیادی اصول بتائے گئے ہیں ۔ان  پر عمل کرکے کوئی بھی شخص آسانی سے اپنے اور دوسروں کے  اشعار کا وزن اور بحر پرکھ سکتا ہے۔ علم عروض کے حوالے سے مشہور مصنف سید کلیم حیدر حسینی کی ایک شان دار تحریر

 

تحریر:سید کلیم حیدر حسینی

تقطیع

شعر کے اجزا کو بحر کے ارکان کے مقابل لانا یعنی متحرک کے مقابل متحرک جب کہ ساکن کے مقابل ساکن ہو

1۔اختلاف حرکات کا لحاظ نہیں ہوتا۔

2.حروف ملفوظ کا لحاظ ہوگا،حروف مکتوبہ غیر ملفوظہ کا نہیں ہوگا۔

الف۔نون غنہ 

مثلا

شعر

جانا کہ ہے یہ شگوں نرالا

نیولا پکڑا آستیں میں پالا(گلزار نسیم)

اس میں شگوں آستیں اور میں کا نون ساقط ہوگا۔مصرع کے آخر میں اس کوبدرجہ مجبوری ساکن مانتے ہیں۔

ب۔واو معدولہ 

وہ ادا کی کہ قضا آگئی خودداری کی

وہ نظر کہ اثر کرگئی جادو کی طرح

ج۔ ہ کا واقط ہونا

شعر

سن کے شب غل شب تا در زندان وہ آکر پھر گیا

شیون زنجیر خواب بخت کو افسانہ تھا

افسانہ کی ہ ساقط ہوگی۔

د۔واو عطف

شعر

گل پھولے جو تھا چمن کے جھڑ گئے

وہ نقش و نگار سب بگڑ گئے

تقطیع: وہ نقش۔ مفعول نگار سب۔ مفاعلن واو عطف ساقط

ھ۔الف لام عربی ساقط ہونا

 مثال کے طور پر

سرنامہ حمد خائے کریم

کہ ہے کردگار و غفور ا لرحیم۔

اس میں الرحیم کا ا ل ساقط

3۔وسط مصرع میں دو ساکن ہوں تو دوسرے ساکن کو متحرک کر لیتے ہیں۔مثال

پاس رہنے کا بھلا ہم سے بروں کا کیا کام

اب تو غیروں کو سمجھتے ہیں وہ اچھا دل میں

اس میں پاس کا سین متحرک ہوگا۔

4۔اگر تین ساکن جمع ہوں تو دوسرے متحرک کو اور تیسرے ساکن کو ترک کردیں۔مثال

دوست  غم  خوار ی میں  میری  سعی  فر مائیں  گے  کیا

دوست کا واو ساکن سین متحرک اوت ت ساکن ہو گی

تقطیع۔دوس غم ضا۔فاعلاتن۔۔۔ری م میری۔ فاعلاتن۔۔سعی فرما۔۔۔فاعلاتن۔۔۔۔ئئے گے کا۔فاعلن

5۔اردو عروض میں تقطیع کرتے میں حروف علت اکثر معدوم متصور ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر شعر

فگار قد ہی قیامت تھا زلف کیوں بڑھائی ہے

اور ساتھ محشر کے اک بلا لگائی ہے

قد ہی خود میں۔فاعلن اس میں ی ساقط ہے۔

6۔کھا اور تھا میں کھ اوت ت ھ ایک ہی حرف یعنی کا اور تا ایک سبب خفیف شمار کیے جائیں گے۔اس طرح گھر تھج کھوے مکھڑے  کی ھ ساقط ہوتی ہے۔

مثال شعر

دیکھا ایک راہ پردے میں

برق خرمن ماہ پردے میں

تقطیع: دے کا۔فعلن

عروض میں تقطیع کے دوران ۔تو اور کو کا واو ساقط ہوجاتا ہے۔

شعر

میں اس طرح کا دل لگاتی نیں

یہ شرکت تو بندی کو بھاتی نہیں

تو کا ت پڑھا جائے گا

8۔الف ممدودہ کو دو حرف شمار کیا جاتا ہے

۔مثال

آدم کا جسم جب کہ عناصر سے مل بنا

اادم ک ۔ مفعول جسم جب کہ فاعلات

حروف مشدد بھی شمار میں دو حروف ہوں گے

۔مثال

مہاراجہ کرشن پرشاد بہادرکا شعر

ہرطرح اس کی خیر نیت ہے

کفر و اسلام سے محبت ہے

10۔علم عروض میں تقطیع کرتے ہوئے تنوین بھی دوسرا حرف شمار کی جاتی ہے۔

ذکر میرا ہی کرتا تھا وہ صریحا لیکن

تقطیع:ذکر میرا۔فاعلاتن۔۔ہ کرتا۔فعلاتن۔۔ت صریحا۔فاعلاتن۔۔لیکن۔فعلن

11۔ہمزہ جو کھینچ کر پڑھا جاتا ہے وہ مستقل ایک حرف گنا جاتا ہے۔

مثال شعر

سنی شاہ کاوس نے یہ خبر

کی ترکوں نے کاٹا سیادش کا سر

تقطیع:سنی شا۔فعولن۔۔ہ کاو۔فعولن۔۔س نےیہ۔۔فعولن۔۔۔خبر۔فعل

ک ترکو۔فعولن۔۔ن کاٹا۔فعولن۔۔سیادش۔فعولن۔۔۔ک سر۔فعل

علم عروض اورتقطیع کے حوالے سے چند مزید اصطلاحات

بحر

وہ کلمات جن پر وزن ٹھیک کرتے ہیں۔

ارکان بحر

آٹھ ہیں۔دو پانچ حرفی فعولن اور فاعلن،چھ سات حرفی مفاعلن۔۔فاعلاتن۔۔۔مستفعلن۔۔متفاعلن،مفاعلتن،مفعولات

اجزائے ارکان

تین ہیں

1۔سبب 2.وتد 3.فاصلہ

سبب۔دوحرفی لفظ

اس کی دو قسمیں ہیں

1.سبب خفیف 2.سسب ثقیل

سبب خفیف

دوحرفی کلمہ جس کا پہلا حرف متحرک اور دوسرا ساکن ہو

سبب ثقیل۔دوحرفی کلمہ جس کے دونوں حروف متحرک ہوں۔اس کی مثال صرف عربی میں ملے گی۔جیسے البتہ بصورت اضافی فارسی میں پائی جائے گی۔جیے دلِ صاف میں دل

2.وتد۔یہ حرفی لفظ اس کی دو قسمیں ہیں۔

1.وتد مجموع 2.وتد مفروق

1.وتد مجموع

سہ حرفی لفظ جس کےابتدائی دو حروف متحرک اور تیسرا ساکن ہو جیسے قلم

2.وتد مفروق

یہ حرفی لفظ جس میں پہلا اور تیسرا حرف متحرک اور دوسرا ساکن ہو۔

فاصلہ۔چارحرفی،پانچ حرفی لفظ دوقسمیں ہیں

1.فاصلہ صغری     2.فاصلہ کبری

فاصلہ صغری

چار حرفی لفظ میں پہلے تین متحرک اور چوتھا ساکن ہو۔جیسے حَلَبِی

فاصلہ کبری

پانچ حرفی لفظ میں پہلے چار متحرک اور پانچواں ساکن ہو۔جیسے

جگرِمن

مزید پڑھیں

ilm e Arooz-Bahar-waznعلم عروض کیا ہے،وزن،بحر،تقطیع سیکھیں