Urdu Aur Punjabi K Shair Yaqoob Rizvi Ki sadarat Mein AdabSaz Ka online Mushaira.Maizban Ashfaq Shaheen |
گذشتہ دنوں ادبی تنظیم ادب ساز کے آن لائن مشاعروں کے
سلسلہ میں انگلینڈ میں مقیم اردو اور پنجابی کے شاعر یعقوب رضوی کی صدارت میں ایک
مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔شریک محفل دیگر شعرا میں مہمان خصوصی ایوب صابر،احد ہاشمی
شامل تھے۔اس تقریب کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کے شعرا نے کئی ایک غزلیں پیش کیں
اور بھر پور داد سمیٹی۔کلام سے
اشفاق شاہین
وہ جو لگتے تھےہمیں آگ بجھانے
والے
تھے وہی لوگ تو بستی کو جلانے
والے
رقص درویش کا بڑھتا ہی چلا
جاتا ہے
تھکتے جاتے ہیں سبھی ڈھول
بجانے والے
لوگ اس بات پہ گھر اپنے جلا دیتے
ہیں
پاس بیٹھے ہیں کئی آگ بجھانے
والے
یہ مشیں دل کی کبھی ٹھیک چلا
کرتی تھی
اب تو پرزے ہیں سبھی شور
مچانے والے
یہ جو خودکار دھنیں ہیں انہیں
روکے کوئی
مرتے جاتے ہیں مرے ساز بجانے
والے
آ گلے مل کے مری نیند سے رخصت
ہوجا
اور بھی لوگ ہیں کچھ خواب میں
آنے والے
آج پھر ان کی عنایات کے در
کھلنے ہیں
لے کے آئے ہیں وہ تصویر بنانے
والے
ہم نے دیکھا ہے انہیں اور بھی
اک محفل میں
تیر ی بیعت میں جو افراد ہیں
آنے والے
ایسے لاشوں پہ سجا کر نہیں
کھاتے کھا نا
اے مرے سامنے اخبار بچھانے
والے
عشق پر لطف ہے پر جان بھی لے سکتا
ہے
مر بھی سکتا ہے تو دریا میں
نہانے والے
لے کے پروانہ سیاحت کا چلے
جاتے ہیں
وہ جو اوروں کو تھے گاڑی میں
بٹھانے والے
یہ بھی کیا خوب ہے اشفاق چلے
آتے ہو
ہم ابھی تم ہی کو تھے کال
ملانے والے
احد ہاشمی
ستاتی ہے جو محفل میں تیرے دیدار کی اُلجھن ۔۔۔
بیاں ہوتی ہے شعروں میں ترے فنکار کی اُلجھن۔۔
تری آنکھیں ترے گیسُو تری باتیں تری یادیں۔۔
مُجھے سونے دیا کرتی نہیں اِن چار کی اُلجھن۔۔
مُکر جانے پہ وعدوں سے جو میں اشعار کہتا ہُوں۔۔
کوئی جا کے ذرا دیکھے وہ میرے یار کی اُلجھن۔۔
محبت میں
یہ ہاں کہنا عجب سی چیز ہوتی ہے۔۔
کہیں بڑھ کے ہے یہ انکار سے اقرار کی اُلجھن۔۔
ہٹا دی ہم نے کمرے سے تِری تصویر جِس دِن سے۔
بیاں ہوتی نہیں ہم سے در و دیوار کی اُلجھن۔۔۔
جبییں پر دستِ اُلفت کیا کِسی نے آن کر رکھا۔۔۔
احد کم ہوتی جاتی ہے دلِ بیمار کی
اُلجھن۔۔
ایوب صابر
سوچا ہے کہ مل جائیں مجھے یار
مناسب
کافی ہیں اگر مل گئے
دوچارمناسب
دل ملتا نہیں جس سے کیوں
ہاتھ ملاوں
میں اچھا ہوں اس پار وہ اس
پار مناسب
دل چاہتا ہے ٹوٹ کے کرتا رہوں
گریہ
ملتی ہی نہیں شہر میں دیوار
مناسب
تم اپنی کہانی کا بدل سکتے ہو
خاکہ
گر اس میں نہیں میرا ہی کردار
مناسب
دکھ درد کا کٹ جاتا ہے چپ چاپ
زمانہ
مل جائیں اگر دنیا میں غم
خوار مناسب
قسمت کادھنی خود کو تصور میں
کروں گا
مل جائے محبت کی جو مقدار
مناسب
اس آس کا سودا میں کہاں جاکے
خریدوں
ملتا ہی نہیں کوئی بھی بازار
مناسب
اک لمبی مسافت پہ نکل آیا
ہوں گھر سے
یہ سوچ کے رکھتا ہوں میں رفتارمناسب
انجان گلی سے بھی گزرجاتا ہے
صابر
رکھ لیتا ہوں میں ہاتھ میں
ہتھیار مناسب
یعقوب رضوی
صبا جاسنا میرے دل کے ترانے
یہ کہنا ملن کے ہیں موسم
سہانے
ہے مہتاب بے تاب رگ رگ ہے
میری
تو جانے نہ جانے تومانے نہ
مانے
کہاں اہل دل ہائے چھپ گئے ہیں
عزیزو بتاو تو ان کے ٹھکانے
مرا بارہا تیرے کوچےمیں جانا
اے جاناں نہ بھولے مجھے وہ زمانے
مرے دن کٹے اور کٹتے رہیں گے
نہ بھولے تجھے ترے عاشق پرانے
اب آجا مجھے درد دل دینے
والے
نہ بھولو پیا رضوی جیسے
دیوانے