Arshad Neam Ki Sadart Main AdabSaz Ka Live Mushaira-Maizban Ashfaq Shaheen.
گزشتہ دنوں شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے معروف اردو شاعر
ارشد نعیم کی صدارت میں ادبی تنظیم ادب ساز کا آن لائن مشاعرہ منعقد ہوا۔یہ تقریب
فیس بک پر آن لائن پیش کی گئی۔مشاعرہ کی مہمان خصوصی محترمہ یاسمین سحر اور ارشد
شاہین تھے۔تقریب میں جن دیگر شعرائے کرام نے شرکت کی ان میں احد ہاشمی،سلیم
سندھو،سید غلام مجتبی،لیاقت گڈ گور شامل تھے۔مشاعرہ کی نظامت اشفاق شاہین(صدر ادب
ساز) نے کی۔شعرائ کے کلام سے انتخاب پیش خدمت ہے۔
اشفاق شاہین
ہم ترے ہجرمیں یوں زرد ہوئے جاتے ہیں
لوگ تکتے ہیں تو ہمدرد ہوئے جاتے ہیں
یہ پڑوسی کے جو اشجار ہیں دیواروں پر
یہ بھی اب گھر کے مرے فرد ہوئے جاتے ہیں
ان کے لہجے میں وہ خنکی ہے نہ پوچھے کوئی
سننے والوں کے بدن سرد ہوئے جاتے ہیں
احد ہاشمی
بھلا کیسے بھلا سکتا ہوں ان کا بے وفا ہونا
مرے دل میں سمانا اور
پھر یکسر جدا ہونا
وہ آنکھیں جیسی تھیں وہ چہرہ چاند جیساتھا
میں کیسے روک سکتا تھا بپھالا دل کا فدا ہونا
میں شاعر تو لیکن میں پھر پھی شعر کہتا ہون
کہ ہے یہ عشق کی سوغات شعروں کا عطا ہونا
سلیم سندھو
مرے در پر وہ دستک دے رہا ہے
مصیبت ناگہانی آگئی ہے
سبھی جھنڈے اٹھائے پھر رہے ہیں
سبھی کو پاسبانی آگئی ہے
سلیم ان سے نگاہیں کیا ملی ہیں
پلٹ کر پھر جوانی آگئی ہے
سید غلام مجتبی
مرگیازخم کو بھایا ہوا شخص
جی اٹھا اشک پلایا ہوا شخص
تاج بھی رکھتا ہے سر پر اپنے
دے کے کشکول بٹھا یا ہوا شخص
کھودیا میں نے انا کی خاطر
بڑی محنت سے کمایا ہوا شخص
لیاقت گڈگور
سنگ سو تروڑیا نکی جنی گل توں
مکھ اونہے موڑیا نکی جنی گل توں
پتہ نی سی رائی دا پہاڑ بن جانا اے
میں سی اونوں روڑیا نک جنی گل توں
مکھ اتے ائے ہوئے وال پراں کیتے نیں
رسنا ایں کوڑیا نکی جنی گل توں
ارشد شاہین
دریا سفر میں ہے نہ کنارہ سفر میں ہے
نائو نہیں یہ سوچ کا دھارا سفر میں ہے
پر پیچ راستوں کی اذیت بجا مگر
سچ پوچھیئے تواپنا گزارا سفر میں ہے
منزل نشان راہ رہے تو قدم قدم
ہر رنج ہر ملال گوارہ سفر میں ہے
یاسمین سحر
قلم پھر سے اٹھا کے رکھ دیا ہے
کسی غم نے رلا کے رکھ دیا ہے
یہ میری زیست میں کیا موڑ آیا
کہ اندر سے ہلا کے رکھ دیا ہے
کوئی خاکہ تری تصویر جیسا
بنایا تھا بنا کے رکھ دیا ہے
ارشد نعیم
ہر ایک خواب ہر اک دشت سے گزارا گیا
پھر اس کے بعد فلک پر مرا ستارہ گیا
تمھارا کیا ہے تمھاری تو ایک کشتی تھی
ہمارے ہاتھ سے دریا گیا کنارہ گیا
نجانے شہر کی گلیوں میں کیسا جادو ہے
کوئی بھی قیس نہیں دشت مین دوبارہ گیا
یہ ایک خوب صورت تقریب تھی جس میں شعرا نے بھر پور کلام پیش
کیا اور سوشل میڈیا پر موجود احباب سے داد وصول کی۔تقریب میں موجود سید گلام مجتبی
نے کہا کہ کرونا کے وبائی دور میں ایسی آن لائن تقریب کا انعقاد ادبی تقریبات
جاری رکھنے کی عمدہ کاوش ہے۔تقریب کے صدر نے ادب ساز کے زیر اہتمام تقریبات کو سراہا۔