Gujrat Mein AdabSaz Ka Yad Gar Mushaira.Sadarat Aziz Faisal-Maizban Ashfaq Shaheen |
گجرات میں ادب ساز کا یاد گار مشاعرہ۔رپورٹ اشفاق شاہین
گجرات میں ادبی تنظیم ادب ساز گجرات (انٹرنیشنل)کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت ڈاکٹر عزیز فیصل نے کی مہمان خصوصی میں افضل گوہر، سید انصر پروفیسر شیراز ساگر، گل بخشالوی، سید انجم گیلانی، شاہد فیروز شامل تھے۔ جبکہ مہمان اعزاز ارشد شاہین وقار افضل اور اعجاز حسین بھٹی تھےدیگر مہمان شعرائے کرام میں امجد معراج (سرگودھا) نوید اقبال آفتاب احمد ندیم اصغر(گکھڑ)مکرم حسین زمزم (گوجرانوالہ )عقیل عباس گوجرانوالہ محمد امین عاصم (کوٹلہ ارب علی خاں)اور ارشد شاہین کھاریاں جبکہ گجرات سے مہمان ،غلام مجتبی، سید آفتاب عاصم، محمد سلیم سندھو (سیکرٹری تنظیم ادب ساز) احسان گھمن، عبدالباسط اور عتیق الرحمن صفی تنویر دانش،محسن شہزاد خبیب احمد اور سعد عظیم اور توصیف تبسم تھے۔.
تقریب کی نظامت کے فرائض ادب ساز کے صدر اور ناظم مشاعرہ اشفاق شاہین نے انجام دیئے۔ انہوں نے مہمان شعراء کرام کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے سخت گرمی میں تقریب میں تشریف لاکر تقریب کی رونق کو دوبالا کیا ۔مشاعرہ گاہ میں سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔
مشاعرہ کا اہتمام گجرات کی مشہور درسگاہ آئی ایل ایم کالج کے ائیر کنڈیشنڈ ہال میں عمل میں لایا ۔ تقریب میں شعرا نے دل کھول کر کلام سنایا اور حاضرین نے ایک ایک شعر پر جی بھر کے داد دی۔
حاضرین نے نے ادب ساز کے قیام پراشفاق شاہین کو مبارکباد دی اور ادبی حوالے سے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔اشفاق شہین نے کہا کہ ادب ساز کے زیر ایتمام نہ صرف روایتی مشاعروں کا نعقاد ہا گا بلکہ انٹر نیٹ پر علمی سح کے آن لائن مشاعرے بھی منعقد ہوں گے۔ محفل میں پیش کیے گئے کلام انتخاب قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔
عزیز فیصل
ملنےاک دوسرے سے چل پڑ تو
راہ میں کیا ہمالیہ ہوگا
دل ہمارے ہیں دور اتنے ہی
جتنا منڈی سے پھالیہ ہوگا
پھر ڈاکٹر کو بھانڈے نہ دھونے کے جرم میں
پیٹا ہے اہلیہ نے ستیٹھو سکوپ سے
افضل گوہر
جوآتا ہے وہ جانے کے لیے تیار لگتا ہے
یہ آدم زاد مٹی سے بہت بیزار لگتاہے
کسی نے خودبنائے یہ منظر شہر خوباں کے
جسے دیکھو وہ خدوخال سے شہکار لگتا ہے
شیراز ساگر
مصطفی کی دادسے بڑھ کر کوئی تحفہ نہیں
نعت خوانی صرف میرا عشق ہے پیشہ نہیں
کاش تخیلق مکرر ہو مری تقدیر میں
خاک طیبہ بھی ہوشامل دوسری تعمیر میں
سید انصر
ملال یہ ہے مسائل کا حل بناتے ہوئے
گنوا کے بیٹھ گئے آج کل بناتے ہوئے
گھسے پٹے ہوئے لہجوں میں کچھ نہیں رکھا
نیا ہی رنگ نکالو غزل بناتے ہوئے
ارشد شاہین
بصد خلوص بصد احترام کرتا ہوں
میں دل سے مدحت خیر الانام کرتا ہوں
مری نظر میں ہمیشہ حضر رہتے ہیں
میں شہر عشق نبی میں قیام کرتا ہوں
شاہد فیروز
حد نظر غبار کے شر سے نکال کر
منظر سے مری آنکھ کا رشتہ بحال کر
تیری ہستی میں سمایا بجھ گیا
جیسے جگنو لو میں آیا بجھ گیا
وقار افضل
میں دل کی بات کو کیسے چھپاؤں
مری دشمن مری اپنی زباں ہے
زمیں سے دور کسی شہر میں بلایا گیا
میں سو رہا تھا مجھے خواب سے جگایا گیا
خاور بوسالوی
ہمیں یہ گلہ کہ نہیں دیکھتا وہ
اسے یہ شکایت کہ ہم دیکھتے ہیں
سید آفتاب عاصم
یہ حادثہ بھی کسی دن ضرور ہونا تھا
جو مرے پاس رہا اس کو دور ہونا تھا
ندیم اصغر
میری آنکھ سے تارے گرنے والے ہیں
گالوں پر انگارے گرنے والےہیں
سید غلام مجتبی
ایک اور لقمہ غریبوں سے چیننے کے لیے
وہ پھر سے تیل کی قیمت بڑھانے والا ہے
اعجاز حسین بھٹی
اک لفافے میں ڈال کر رکھ دیں
اس کی یادیں سنبھال کر رکھ دیں
امجد معراج
میں اپنی خاک کو جب آسماں بنالوں گا
تو اس وجود کو ہی سائباں بنا لوں گا
تیمور عباس
مجھے اب یہ گماں ہونے لگا ہے
مرا دل بھی دھواں ہونے لگا ہے
احسان گھمن
میں حیران تھا منظر کی حیرانی پر
پھول کھلے تھے بہتے ہوئے جب پانی پر
امین عاصم
کسی چہرے کافسوں تھا کہ جنوں تھا میرا
میں کھڑا سوچ رہا ہوں یہی حیران ابھی
عقیل عباس
ایک دوجے کے قریں بیٹھ کے رولیتے ہیں
جہاں کہتا ہے وہیں بیٹھ کے رولیتے ہیں
عتیق الرحمن صفی
زندگی میں بس یہی رجحان ہونا چاہیے
آدمی کو بہتریں انسان ہانا چاہیے
وجاہت تبسم
بس اسی بات سے سورج سے مری بنتی ہے
اس نے مشکل میں مراہاتھ بٹایا ہوا ہے
آغر ندیم
میاں میں اس لیے بھی غم شناس آدمی ہوں
میں اپنے شہر کا پہلا اداس آدمی ہوں
آفتاب احمد
ادب سےاٹھتا ہے پھر ایک گام چلتا ہے
فرشتہ عرش سے لے کر پیام چلتا ہے
سعد عظیم
عداوت رکھنے والے ترگئے ہیں
محبت کرنے والے مر گئے ہیں
عبدالباسط راٹھور
میری وحشت مجھے کچھ اور بھی تنہا کردے
شہر کو دشت کیا دشت کو صحرا کردے
محسن شہزاد
یہ دل محبت کی حکمرانی میں آگیا ہے
عجب ہے ایمان آنجہانی میں آگیا ہے
تنویر دانش
جب بات ہورہی تھی تری چشم ناز کی
دانستہ ہم بھی کہہ گئے اک بات راز کی
توصیف تبسم
یہاں کچھ لوگ ہیں صاحب نہیں جن کا پتہ ہم کو
یہاں کچھ بات ایسی ہےجواندر کو جلاتی ہے
حبیب احمد
عہد ظلمت میں وہ اذیت ہے
سانس لینا بی اک قیامت ہے
محمد سلیم سندھو(سیکرٹری ادب ساز)
محبت میں انہیں جو پیش کی تھی
پلٹ کر وہ نشانی آگئی ہے
اشفاق شاہین(صدر ادب ساز گجرات)
تم تو ہنس کر دکھانے والے تھے
آنکھ ملتے ہی روپڑے کیوں ہو
۔
یہ یادگار تقریب کم و بیش چارگھنٹے جاری رہی.مشاعرہ کے بعد احباب کے لیے کھانے کا اہتمام تھا۔
AdabSaz|Ashfaq Shaheen