اردو زبان کا ابتدائی دور 12ویں تا 14ویں صدی
آغاز، ارتقاء اور تاریخی پس منظر
اس وقت اردو کا شمار دنیا کی چند ایک بڑی زبانوں
میں ہوتا ہے۔اس زبان میں نہ صرف شعرو ادب کا وسیع خزانہ موجود ہے بل کہ مشرق کا ثقافتی
ورثہ اورہندوستان کی تاریخ بھی محفوظ ہے۔آئے اس زباں کے آغاز و ارتقائ کا تفصیلی
جائزہ لیتے ہیں۔
تعارف
اردو زبان کا آغاز اور
اس کا ارتقاء برصغیر کی لسانی، تاریخی اور تہذیبی تاریخ کا حصہ ہے۔ اس کا
ابتدائی دور (12ویں تا 14ویں صدی) وہ زمانہ ہے جب اردو نے پہلی بار تشکیل
پانا شروع کی۔ اس دور میں عربی، فارسی، ترکی اور مقامی بولیاں جیسے کھڑی بولی اور
برج بھاشا آپس میں ہم آہنگ ہوئیں۔ یہ وہ دور ہے جب اردو زبان کی تشکیل کا
بنیادی ڈھانچہ تیار ہوا۔
اردو کا تاریخی پس منظر
12ویں صدی عیسوی میں برصغیر پاک و ہند
کا سیاسی اور تہذیبی منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔ ترک، افغان اور دیگر
مسلمان فاتحین کی آمد اور دہلی سلطنت (Delhi
Sultanate) کا قیام اس خطے کی ثقافت اور لسانی
روایات میں انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
قبل ازیں اس خطے میں سنسکرت، پراکرت، اپ بھرنش،
برج بھاشا، کھڑی بولی اور دیگر مقامی زبانوں کا استعمال عام تھا۔ مسلمانوں کی آمد
نے فارسی، عربی اور ترکی جیسے زبانوں کو اس علاقے میں متعارف کروایا۔ اس
لسانی تعامل اور میل جول نے اردو زبان کا نقطہ آغاز تشکیل دیا۔
اردو کا ابتدائی دور: اردو زبان میں لسانی عناصر کا امتزاج
اردو کا ابتدائی دور (12ویں
تا 14ویں صدی) مختلف زبانوں اور لب و لہجوں کا سنگم ہے۔ اس دور کی سب سے بڑی
خصوصیت لسانی ہم آہنگی ہے۔
کھڑی
بولی اور برج بھاشا: اردو
کی بنیاد بننے والی مقامی زبانیں۔
عربی
اور فارسی: اس دور کی سرکاری، ادبی اور ثقافتی
زبانیں۔
ترکی: فوجی
اور سیاسی اصطلاحات کا حصہ۔
اپ
بھرنش اور پراکرت: عام
لوگوں کی زبان اور مقامی محاورے۔
صوفیائے کرام اوراردو کا ابتدائی زمانہ
12ویں تا 14ویں
صدی کا دور وہ دور ہے جب صوفیائے کرام نے برصغیر میں
اسلام کا پیغام عام کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ اس دور میں اردو زبان کا ابتدائی روپ
تشکیل پانے لگا۔
v
خواجہ
معین الدین چشتی (1141-1236): اجمیر
میں تبلیغی مرکز قائم کیا۔ عام لوگوں تک پیغام پہنچانے کے لیے سادہ، عام فہم زبان
کا استعمال کیا۔
v
بابا
فرید الدین گنج شکر (1173-1266): پنجابی
اور ابتدائی اردو میں عارفانہ دوہے تخلیق کیے۔
v
نظام
الدین اولیاء (1238-1325): دہلی
میں لوگوں تک دینی اور اخلاقی پیغام عام زبان میں پہنچاتے تھے۔
v
امیر
خسرو (1253-1325): اردو
کا اولین شاعر، موسیقی دان اور تخلیق کار۔ امیر خسرو کو اردو کا پہلا شاعر کہا
جاتا ہے۔ انہوں نے عربی، فارسی، ترکی اور کھڑی بولی کا استعمال کرتے ہوئے نئے
اسلوبِ سخن کی بنیاد رکھی۔
اردو کا لسانی ارتقاء اور اسلوبی تشکیِل
اردو کا ابتدائی دور محض بول چال تک محدود نہیں
تھا۔ اس دور میں زبان کا مزاج، محاورے، اسلوب اور صوتیات تشکیل پانے لگے۔
- عربی اور
فارسی الفاظ کا عام استعمال۔
- ترکی
الفاظ کا فوجی اور سیاسی میدان میں استعمال۔
- کھڑی بولی
اور برج بھاشا کی سادگی اور سلاست۔
- صوفیانہ
محافل میں عام لوگوں کی زبان کا استعمال۔
- ابتدائی
دوہے، گیت اور داستانوں کا تخلیق ہونا۔
اردو کےابتدائی دور کی ادبی روایات
12ویں تا 14ویں صدی کا دور اردو ادب
کا نقطہ آغاز ہے۔ اس دور میں اردو کی بنیاد اس طرح رکھی گئی:
شاعری اور موسیقی: امیر خسرو نے موسیقی اور شاعری کو عام لوگوں تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا۔ ان کی گیتوں، دوہوں اور پہیلیوں نے اردو کو عام زبان تک پہنچانے کا راستہ ہموار کیا۔
صوفیانہ کلام: بابا فرید الدین گنج شکر اور دیگر صوفیائے کرام کی شاعری اور ملفوظات لوگوں کی عام بول چال میں منتقل ہو کر اردو کا حصہ بنے۔
زبانی روایت: داستان گوئی اور عام لوگوں کی محافل میں استعمال ہونے والی زبان اردو کی ابتدائی شکل کی نمائندگی کرتی ہے۔
اردو کا لسانی ارتقاء:اردو زبان پر تاریخی اثرات
اردو زبان کا ابتدائی دور تاریخی، سیاسی اور
سماجی تبدیلیوں کا حصہ تھا۔
ترک
افغان حملے: نئے
الفاظ اور اسلوب عام لوگوں تک پہنچے۔
دہلی
سلطنت کا قیام: فارسی
زبان سرکاری زبان بن گئی۔ عربی اور ترکی الفاظ کا عام استعمال شروع ہوا۔
ہندو مسلم تہذیبی ہم آہنگی: اردو کا آغاز دونوں تہذیبوں اور زبانوں کا سنگم بن کر ہوا۔
اردو کا ابتدائی دور اور زبان کی تشکیل
12ویں تا 14ویں صدی میں اردو کا بنیادی ڈھانچہ تیار ہو چکا تھا۔
اس دور
میں اردو محض عام لوگوں کی زبان نہیں رہی بلکہ شاعری، داستان، گیت اور عارفانہ
کلام کا حصہ بننے لگی۔
اس دور
نے اس زبان کو مقامی زبانوں اور غیر ملکی زبانوں کا امتزاج بنا دیا۔
عربی، فارسی، ترکی اور مقامی بولیاں اس زبان کا حصہ بنیں
اردو کا ابتدائی دور اور تہذیبی ورثہ
اردو زبان کا ابتدائی دور محض زبان کی تشکیل تک
محدود نہیں تھا بلکہ اس دور میں ہندو مسلم تہذیبی رواداری کا تصور عام ہوا۔
- مشترکہ
تہوار، محافل اور لسانی میل جول۔
- عام لوگوں
تک پیغام رسانی کا ذریعہ۔
- موسیقی،
شاعری اور نثر میں نئے اسلوب کا آغاز۔
ابتدائی دور کا لسانی تناظر اور جدید اردو
12ویں تا 14ویں صدی میں تشکیل پانے
والی اردو زبان نے آنے والی صدیوں میں علمی، ادبی اور ثقافتی میدانوں میں ترقی کی۔
اس دور میں تشکیل پانے والا اسلوب، محاورے اور لب و لہجہ آج تک اردو زبان کا حصہ
ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اردو کا ابتدائی دور (12ویں
تا 14ویں صدی) اس زبان کا کی بنیاد ہے۔ یہ دور مختلف زبانوں، تہذیبوں اور روایات
کا امتزاج ہے۔ عربی، فارسی، ترکی، کھڑی بولی اور برج بھاشا جیسے عناصر نے مل کر
اردو کو جنم دیا۔ اس دور میں صوفیائے کرام، عام لوگوں، شعراء اور اہلِ دانش نے
اردو زبان کو عام بول چال اور ادب کا حصہ بنایا۔
آج ہم جب اردو زبان کی خوبصورتی اور ہمہ گیری کا ذکر کرتے ہیں تو اس کا سہرا 12ویں تا 14ویں صدی کی لسانی اور تہذیبی جدتوں کو جاتا ہے