Ticker

6/recent/ticker-posts

تہذیب الاخلاق کی ادبی اہمیت|Tahzib ul Akhlaq Aur Sir Syed

تہذیب الاخلاق کی ادبی اہمیت|Tahzib ul Akhlaq Aur Sir Syed
سرسید کے رسالہ تہذیب الاخلاق کی ادبی اہمیت بیان کریں



سرسید کے تہذیب الاخلاق کے مضامین کی ادبی اہمیت بیان کریں۔

سرسید احمد خاں کے رسالہ تہذیب الاخلاق کے زبان و ادب،معاشرت اور تعلیم پر اثرات بیان کریں۔

اردو ادب اور اور معاشرت پر تحریک علی گڑھ نے گہرے اثرات مرتب کیے۔ تہذیب الاخلاق رسالہ بھی سرسید کی انہی کاوشوں کی فہرست میں شامل ہے کہ جس نے ہندوستان میں نئی زبان و ادب اور معاشرت کی راہ ہموار کی ۔اگر تہذیب الاخلاق کی خدمات کا جائزہ لیا جائے تو اس کے درج ذیل اہم اثرات دکھائی دیتے ہیں۔

زبان و ادب پر اثرات

تعلیمی و فکری اثرات

سماجی اثرات


زبان و ادب پر تہذیب الاخلاق کے اثرات

سرسید کو اردو کا پہلا باقائدہ مضمون نگار بھی مانا جاتا ہے۔سر سید نے اردو میں سادہ زبان کو رواج دیا۔انہوں نے اگرچہ تہذیب الاخلاق رسالے میں علمی اور معاشرتی مسائل بیان کیے کیلن ان کی تحریر کے انداز نے بھی آنے والی ادبی اور صحافتی زبان کو نئی راہ دی۔ان کے دوست الطاف حسین حالی سرسید کے طرز تحریر کے بارے لکھتے ہوئے سرسید پر لکھی ہوئی اپنی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ ان کا مقصد اپنے خیالات دورسوں تک پہنچانا ہوتا تھا۔سر سید احمد خاں چوں کہ ایک مصلح تھے اور ان کی علمی تحریک بھی بنیادی طور پر اصلاحی تھی چنانچہ یہ ضروری تھا کہ بات صاف اور آسان الفاظ میں بات دوسروں تک پہنچائی جائے۔سر سید احمد خاں کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مبالغے کی حد تھ سہل گو تھے یہاں تک کہ ان کی تحریروں میں اکثر فقرات بہت ڈھیلے ڈھالے ہی ہوتے تھے۔ان کے مظمون اپنی مدد آپ کی عبارت کا اقتباس ملاحظہ فرمائیں


اپنی مدد آپ ایک عمدہ آزمودہ مقولہ ہے جس میں انسانوں کا قوموں کا اور نسلوں کا تجربہ جمع ہے۔


رسالہ تہذیب الاخلاق کے مضامین سے اردو کے قاری اور لکھاری کو اظہار کی ایک نئی راہ ملی۔یہ ایک ایسی شاہراہ تھی جس پر لکھنویت کا دور دور تک نشان نہیں تھا اور ساتھ ہی عربی اور فارسی کی قید بھی نہیں تھی۔اگتریہ کہا جائے کہ آج کی ادبی اور صحافتی زبان سرسید کے اسلوب کی مرہون منت ہے تویہ بات غلط نہ ہوگی۔اسی طرح سرسید نے اپنی تحریروں سے اردو ادب میں ںڈر اور بے باک رویے کو رواج دیا ۔ان کے دوست الطاف حسین حالی کھتے ہیں کہ
وہ خود راست باز تھے اور راست بازوں کی دل سے قدر کرتے تھے۔


رسالہ تہذیب الاخلاق کے تعلیمی اثرات


اردو کے ابتدائی دور سے لے کر سرسید احمد خاں کے زمانہ تک اردو زباں اپنے فن پاروں کے حوالے سے کھوکھلے پن کا شکار تھی۔زیادہ تر لکھاری انگریزی زبان و ادب سے نا آشنا تھے۔اردو کی نثر روایتی قصے کہانیوں سے آگے نہٰیں بڑھی تھی اور شاعری بے چاری تو صدیوں سے ویسے ہی محبوب کی زلفوں کی اسیر تھی۔ایسے میں ہندوستان میں مصنفین کا ایک ایساگروہ سامنے آیا جو جدید سائیسی تعلیم اور انگریزی طرز معاشرت کا حامی تھا ۔بلاشبہ سرسید احمد خاں اس کارواں کے قافلہ سالار تھے۔سر سید نے اپنے رسالہ کو معشرتی پرچہ بنانے کے ساتھ ساتھ سائسی علوم کا مجلہ بھی بنا دیا ۔۔یوں نے ہندوستان اور اردو میں جدید تعیم کے راستے ہموار کیے۔عام لوگو میں جدید تعلیم کے حصول کا شعور پیدا ہوا۔سر سید نے ہندوستان میں تعلیمی نظام کو دنا کے جدید ممالک کے برابر لانے کو کوشش کی اور اس سلسلہ میں تہذیب الاخلاق کے جردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔


تہذیب الاخلاق کے سماجی اثرات


سرسید احمد خاں ہندوستان میں جدید طرز زندگی کے حامی تھے انی تحریروں میں بار بار اس بات کا تذکرہ ملتا ے کہ ہندوستانیوں کو پرانی روش چھوڑ کر انگریزوں جیسا انداز زندگی اپنانا چاہیے۔حقیقت یہ ہے کہ اپنے اسی نکتہ نظر کی وجہ سے انہیں ملک کے مختلف گروہوں کی طرف سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔لیکن ان کی اسی سوچ نے ہندوستان کے ایک بڑےطبقہ کو بلاشبہ متاثر کیا۔ تہذیب الاخلاق کے کئی مضامین پر تنقید ہوئی لیکن انہوں نے مخالفت کے باوجود اپنا مشن جاری رکھا۔سر سید اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ جو طریقہ وضع لباس کا ،شغال اشغال کا تمھاری اولاد کے لیے ہے اس سے ان کے شخصی چال چلن اخلاق و عادات میں ہرگز ترقی نہیں ہو سکتی۔


درج بالا نکات کی روشنی میں یہ بات بلا خوف تردید کہی جاکتی ہے کی سرسید نے تہذیب الاخلاق کی صورت میں جو چراغ روشن کیا اس نے اردو زبان اور ہندوستانی تہذیب پر گہرے اثرات مرتب کیے۔اس کے ساتھ ساتھ اردو تعلیم کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا۔
تحریر:اشفاق شاہین

Tahzib ul Akhlaq Aur Sir Syed


Sir Syed Ahmed was a leader of India who encouraged Indians and especially Muslims to embrace modern civilization. Sir Syed tried to bring the people of India towards modern life by publishing the magazine Tahzib ul Akhlaq. Scientific and social articles were published in Tahzib ul Akhlaq. This magazine showed a new way to the people of India. Tahzib ul Akhlaq not only brought about a change in the social life of India but also had a profound effect on the education system. Sir Syed wanted that They should implement the modern education system of western countries here. The number of educational institutions that exist in India today is due to the services of Sir Syed. Sir Syed 's magazine Tahzib ul Akhlaq also developed the Urdu language. He practiced simplicity and truth in his subjects In Modern Urdu literature